تلور عرب اور بلوچستان.

                                               تحریر. طارق جمالدینی

جہاں سے میں گزر رہا ہوں یہ یک مچ چاغی کا علاقہ ہے,  منظر میں ٹینکر کی طرف اشارہ کر کے میرے ساتھ بیٹھا ھوا شخص ڈرائیور کو بتا رہا ہے کہ" یہ شیخ کے لیے پانی لے جا رہا ہے جو کہ صحرا میں شکار کا میدان سجاہے بیٹھا ہے ." .گورنر تبوک یہاں سپریم کورٹ کے تلور کے شکار پر پابندی ہٹانے کے بعد ہی پونچھے  ہیں .ویسے یہ پہلی دفعہ نہیں کہ کوئی عرب شہزادہ تلور کو ٹھکانے لگانے آیا ہے  .
بلوچستان چینیوں اور عربوں کے لیے اب اجنبی نہیں رہا خاص کر چاغی کی مکناتیسیت جو ایک کو معدنیات کے حوالے سے کینچھتی ہے جب کے اگلے کو پرندوں کے حوالے سے .ویسے تو تلور کو بلوچستان کے  ہر میدان میں یہ عرب ڈھونڈ نکالتے ہیں چاے مکران کے صحرا ھو یا نوشکی کے چٹیل میدان .,لیکن یہ شکاری چاغی کے میدانوں میں ہی تلور کو زیادہ للکارتے ہیں .شا ید اس لیے کے یہاں افغانستان قریب ہو نے کی وجہ سے پرندوں کا سیلاب امڈ آتا ہیں اور اپنے لیے مناسب ماحول پا کر یہاں قیام کرتے ہیں . یا اس لیے کہ یہاں کے نامور افراد کے عرب امیروں سے گہرے سنبند ہیں ,  جو کہ ان کو خصوصی مراعات اور من و سلوا فراہم کرتے ہیں .اور بدلے میں امیر عرب بی ایسا    کچھ کرتے  ہیں  کچھ حضرات کے لیے  حج کا خصوصی کوٹہ مقرر  ہیں .یہ  حضرات حاجی تو بڑے مشکل سے ہی بنتے ہیں لکین پرنس اور شیخ کا لقب جلد ہی اپنا لیتے ہیں .
تلور یہاں نومبر کے وسط یہاں داخل ہوتا ہے اور مارچ تک قیام کرتا ہے.سا یبیر یا کی سردی سے جان بچا کر یہ تلور  یہاں شکاریوں کے  بندوق کی گرمی سے ہلاک ھوتا ہے .اگر بالفرض خوش قسمتی سے بچ جاہے تو عربوں کے پالتو کتے اور عقاب اس کا کام تمام کرتے ہیں. چآغی سے یہ مہمان اپنے ساتھ نایاب باز بھی پکڈ لیتے ہیں ,اور انھے ٹیکنالوجی سے لیس کر کے تلور کے پیچھے بگا دیتے ہیں .اپریل میں بڑی مشکل سے تلور اپنی کم تعداد بچھا کر   واپس ہجرت شروع کرتا ہے .
 یک مچ سے کچھ دور گٹ بروت کے مقام پر ایک دوسرے عرب شہزادے  نے  پچھلے سال ایک ہفتے میں اکیس سو تلور شکار کیے تھے جو کہ اس کے کوٹے سے کہیں بڑ کر تھے .اس سے بڑ کر ان عربوں کی درندگی  بھی سپریم کورٹ کو نظر نہیں ائی کہ چند سال پہلے انھوں نے ناگ رخشاں خاران کے علاقے سے تلور کے انڈے اور بچے اپنے ساتھ لے گھےتھے
افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ جو عرب یہاں بلوچستان کو کالونی سمجھ کر تلور کا شکار کر رہے ہیں اور  عوام کو نظر انداز کر کے مخصوص افراد کی جیبیں بھر رہے  ہیں وہی وہ  اپنے علاقے میں تلور کی پرورش کر رہے ہیں .  حال ھی مین قازقستان اور متحدہ عرب امارت کے درمیان تلور کی حفا ظت کے لیے خصوصی حفاظتی زون بنانے کا ماہدہ ھوا ہیں کیا یہ دوغلی پالیسی نہیں کہ اپنے علاقے میں شکار پر پابندی ہا ہد کریں اور دوسروں کہ علاقوں کو لتاڑ لیں.

Comments

Popular posts from this blog

The cure lies in a cup (cupping therapy in Balochistan)